مالٹاایک رسیلا ترش پھل
مالٹوں کا موسم پھر آگیا ہے اور یہ رسیلا ترش پھل لوگوں کو پسند بھی بہت ہے جس کے لیے ہر وقت پیٹ میں جگہ بن جاتی ہے۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس میں صرف 85 کیلوریز ہوتی ہیں اور چربی کولیسٹرول یا سوڈیم تو بالکل بھی نہیں ہوتے یہی وجہ ہے کہ مالٹے کے متعدد طبی فوائد بھی ہیں۔ وٹامن سی سے بھرپور یہ پھل جلد کے لیے بہتر ثابت ہوسکتا ہے کولیسٹرول لیول، دل کی صحت اور نظام تنفس کے امراض سمیت کینسر سے بھی تحفظ دے سکتا ہے۔
مالٹا وٹامن سی کا اہم ذریعہ ہے۔ مالٹے کی دنیا بھر میں سیکڑوں مختلف اقسام کاشت کی جاتی ہیں جن میں کینو اور موسمی سب سے زیادہ مشہور ہیں۔
ان کو ثابت اور ان کا جوس نکال کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مالٹے میں وٹامن سی ہونے کے ساتھ ساتھ بڑی مقدار میں فائبر اور فولک ایسڈ بھی پایا جاتا ہے ۔یہ ’سٹرس فروٹ ‘ فیملی میں سے ایک پھل ہے جو موسم سرما میں آسانی سے دستیاب ہوتا ہے ہر کسی کا من پسند، ذائقے میں کچھ کھٹا کچھ میٹھا ہونے کے ساتھ ساتھ مالٹے کے بے شمار فوائد ہیں۔ یہ پھل وٹامنز اور منرلز حاصل کرنے کے لیے بہترین ذریعہ ہے۔
کینو میں پائے جانے والے منرلز اور وٹامنز
کینو میں وٹامن کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے ایک بڑے سائز کے کینو میں روزانہ کی بنیاد پر وٹامن سی کی مطلوب مقدار موجود ہوتی ہے۔ وٹامن کی ایک قسم ’ تھیامن ‘ جسے وٹامن بی 1 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کینو میں اس کی مناسب مقدار ہوتی ہے۔ وٹامن B9 یعنی فولک ایسڈ بھی کینو میں پایا جاتا ہے جو صحت کے لیے بہترین ہے۔ پوٹاشیم پائے جانے کے سبب ہائی بلڈ پیشر کے مریض کینو کا استعمال اگر روزانہ کریں تو بلڈ پریشر کو متوازن رہنے میں مدد ملتی ہے۔مالٹے میں سٹرک ایسڈ کی موجودگی کے باعث گردوں میں موجود پتھری کو آسانی سے زائل ہونے میں مدد ملتی ہے۔
مالٹے میں پائے جانے والے دیگر قدرتی اجزاء
مالٹے میں کئی بائیو ایکٹو اجزاء کی موجودگی کے سبب اس کا استعمال انسانی صحت پر براہ راست مثبت اثر دکھاتاہے اینٹی آکسیڈنٹ کے دو بنیادی اور اہم جز فینولک اور کیروٹینائیدز بھی کینو میں پائے جاتے ہیں۔
فیینولک مرکبفینولک کی موجودگی کینو کو مزید اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کا حامل بناتی ہے فینولک میں ’ہیسپریڈین سٹرس‘ پائے جانے سے اس کا استعمال موسمی وائرل سے بچاتا ہے جبکہ ایک اہم طبی جز ’ اینتھو سیانن ‘ سے خون بننے میں مدد ملتی ہے۔کیروٹینائیدز مرکبسٹرس یعنی کھٹے پھلوںمیں کیروٹینائید مرکب پایا جاتا ہے کینو میں بھی اس کی بھاری مقدار پائی جاتی ہےجس کے سبب اینٹی آکسیڈنٹ اجزا کو وٹامن اے میں بدلنے میں مدد ملتی ہے۔
کینو کا استعمال کن بیماریوں سے بچاتا ہے دل کی بیماریوں میں مفید دل کی صحت خراب ہونے کے سبب دنیا بھر میں وقت سے پہلے اموات ایک بڑا مسئلہ ہے کینو کے استعمال سے دل صحت مند اور توانا ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق کینو کے جوس یا اس کے کھانے سے دل کی صحت پر براہ راست مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ یہ بند شیریانوں میں جمی چکنائی کو زائل کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔فائبر کی موجودگی کے باعث بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر متوازن رہتی ہے۔
گردوں میں پتھری میں آرام
گردوں میں پتھری ہونے کی شکایت میں مریض کو پوٹاشیم، سائیٹریٹ اور سٹرک ایسڈ کا استعمال کرنے کو کہا جاتا ہے اس کا استعمال گردوں میں پتھری بننے کے عمل کو روکتا ہے۔ خون کی کمی کو پورا کرتا ہے اگر خون کی کمی کا شکار ہیں تو مالٹے اور کینو کے استعمال سے خون کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے آئرن سے بھر پور غذاؤں کے استعمال کے ساتھ اس پھل کا استعمال کیا جائے تو ہیموگلوبن کے بننے کے عمل میں تیزی آتی ہے۔
جسمانی دفاعی نظام اکثر ترش پھل میں وٹامن سی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور مالٹے بھی ان میں شامل ہیں وٹامن سی خلیات کو جسم میں گردش کرنے والے مصر اجزاء یعنی فری ریڈیکلز سے تحفظ فراہم کرتا ہے یہ فری ریڈیکلز کینسر اور امراض قلب وغیرہ کا باعث بن سکتے ہیں اسی طرح مالٹے جسمانی دفاعی نظام کو مضبوط کرکے عام روزمرہ کے جراثموں اور انفیکشن جیسے نزلہ زکام وغیرہ سے بچا سکتے ہیں۔
جلد
وٹامن سی جلد کو جوان اور خوبصورت رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے یہ سورج کی روشنی اور آلودگی سے پہنچنے والے جلدی نقصان کے خلاف مزاحمت کرتا ہے جبکہ کولیگن نامی ہارمون کی پیداوار کے لیے اہم ترین ہے جس سے جھریوں میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
کوولیسٹرول مالٹوں میں موجود فائبر کولیسٹرول کی سطح میں ممکنہ طور پر کمی لاسکتی ہے کیونکہ یہ معدے میں موجود کولیسٹرول کے اضافی اجزا کو چن کر جسم سے باہر نکال دیتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دو ماہ تک مالٹوں کا رس پینے سے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے۔
دل کے امراض
مالٹوں میں وٹامن سی، فائبر، پوٹاشیم اور کولین موجود ہوتے ہیں اور یہ سب دل کے لیے فائدہ مند اجزاء ہیں پوٹاشیم ایسا منرل ہے جو جسم میں الیکٹرک سٹی یا برقی رو کے بہاﺅ کو برقرار رکھتا ہے اس کی کمی دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کا باعث بنتی ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ 4069 ملی گرام پوٹاشیم کا استعمال امراض قلب سے موت کا خطرہ 49 فیصد تک کم کردیتا ہے اسی طرح پوٹاشیم بلڈ پریشر میں کمی لاکر فالج سے بھی تحفظ دیتا ہے اور مالٹوں میں موجود مختلف اجزاء خون کی شریانوں کے مختلف خطرات کو کم کرتے ہیں۔ ذیابیطس فائبر سے بھرپور ہونے کے باعث مالٹے ٹائپ ون ذیابیطس کے شکار افراد میں بلڈ شوگر لیول کم کرنے میں مدد دیتے ہیں جبکہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں بلڈ شوگر اور انسولین کے لیول کو بہتر کرتے ہیں۔
امریکن ڈائیبیٹس ایسوسی ایشن نے تو مالٹوں کو ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے سپرفوڈ کی فہرست میں شامل کررکھا ہے۔
نظام ہاضمہ اور موٹاپے میں کمی
فائبر نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہوتا ہے جبکہ وزن میں کمی لانے کے لیے بھی مددگار جز ہے۔
مالٹوں میں چربی یا فیٹ نہیں ہوتے اور یہ گلیسمیک انڈیکس کی سطح کم کرتے ہیں اور موٹاپے سے بچاﺅ کے لیے بہترین غذا ہے، جو کہ امراض قلب کینسر، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور فالج کا باعث بنتا ہے۔
بینائی
مالٹے وٹامن اے سے بھی بھرپور ہوتے ہیں اور یہ جسم میں جاکر لیوٹین، بیٹا کیروٹین اور زیکسنیتھ جیسے اجزاء میں تبدیل ہوجاتا ہے جو کہ عمر بڑھنے کے ساتھ بینائی کو پیش آنے والے مسائل سے بچانے میں مدد دیتے ہیں وٹامن اے آنکھوں کو روشنی جذب کرنے میں بھی مدد دیتا ہے جبکہ رات کی بینائی کو بہتر بناتا ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق وٹامن سی موتیے کے خطرے کو بھی کم کرتا ہے۔
کینسر
وٹامن سی آنتوں کے کینسر کا خطرہ بھی کم کرتا ہے ایک تحقیق کے مطابق بچوں کو کیلوں اور مالٹے کے رس کا استعمال کرانا انہیں خون کے کینسر سے تحفظ دے سکتا ہے۔
( روزنامہ مشرق)