نظم : کبھی یوں بھی ہوتا ہے
شاعر : برائن پیٹن (برطانیہ)
اردو ترجمہ : رومانیہ نور(ملتان)
اور کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ تم دوست ہوتے ہو اور پھر
تم دوست نہیں رہتے،
اور دوستی قصۂ پارینہ بن جاتی ہے۔
اور سارے دن کھو جاتے ہیں
ان مہ و سال کے درمیان جذبات کے سوتے سوکھ جاتے ہیں۔
اور کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ تم چاہے جاتے ہو اور پھر
تم اَن چاہے ہو جاتے ہو،
اور محبت قصۂ پارینہ بن جاتی ہے۔
اور سارے ایامِ گم گشتہ کے درمیان
(جذبات کا ) جھرنا خاشاک کو سیراب کرتے سوکھ جاتا ہے۔
اور کبھی تم اس سے ہم کلام ہونا چاہتے ہو اور پھر
تم بات کرنا نہیں چاہتے،
پھر موقع گزر جاتا ہے۔
تمہارے خواب جل اٹھتے ہیں، وہ دفعتاً مٹ جاتے ہیں۔
اور یوں بھی ہوتا ہے کہ کہیں جانا نہیں ہوتا اور پھر بھی
کہیں جانا ہوتا ہے،
پھر تم وہ راہیں کترا جاتے ہو۔
سال بپھر اٹھتے اور گزرتے چلے جاتے ہیں،
ایک لمحے سے بھی زیادہ برق رفتاری سے۔
تب تم خالی ہاتھ رہ جاتے ہو۔
تم حیران ہوتے ہو کہ کیا ان چیزوں سے کوئی فرق پڑتا ہے اور پھر؟
جیسے ہی تم غور کرنے لگتے ہو کہ کیا ان چیزوں سے کوئی فرق پڑتا ہے۔
ان سے فرق نہیں پڑتا،
اور پروا کرنا اب قصۂ ماضی ہے۔
اور (جذبات کا ) جھرنا خاشاک کو سیراب کرتے سوکھ جاتا ہے۔
Sometimes it happens
And sometimes it happens that you are friends and then
You are not friends,
And friendship has passed.
And whole days are lost and among them
A fountain empties itself.
And sometimes it happens that you are loved and then
You are not loved,
And love is past.
And whole days are lost and among them
A fountain empties itself into the grass.
And sometimes you want to speak to her and then
You do not want to speak,
Then the opportunity has passed.
Your dreams flare up, they suddenly vanish.
And also it happens that there is nowhere to go and then
There is somewhere to go,
Then you have bypassed.
And the years flare up and are gone,
Quicker than a minute.
So you have nothing.
You wonder if these things matter and then
As soon you begin to wonder if these things matter
They cease to matter,
And caring is past.
And a fountain empties itself into the grass.
Brian Patten