فنگر پرنٹس،،،
انسانی جسم کی انگلیوں میں لکیریں تب نمودار ہونے لگتی ہیں جب انسان ماں کے شکم میں 4 ماہ تک پہنچتا ہے یہ لکیریں ایک ریڈیایی لہر کی صورت میں گوشت پر بننا شروع ہوتی ہیں ان لہروں کو بھی پیغامات ڈی۔۔این۔۔اے دیتا ہے مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ پڑنے والی لکیریں کسی صورت بھی۔
کرہ ارض پر موجود انسانوں سے میل نہیں کھاتیں گویا لکیریں بنانے والا اس قدر دانا اور حکمت رکھتا ہے کہ وہ کھربوں کی تعداد میں انسان جو اس دنیا میں ہیں اور جو دنیا میں نہیں رہے ان کی انگلیوں میں موجود لکیروں کی شکل اور ان کے ایک ایک ڈیزائن سے باخبر ہے،
یہی وجہ ہے کہ وہ ہر بار ایک نئے انداز کا ڈیزائن اس کی انگلیوں پر نقش کر کے یہ ثابت کرتا ہے ۔۔۔
کوئ ہے مجھ جیسا تخلیق کار؟؟
حیرانگی کی انتہاء تو یہ ہے کہ اگر جلنے زخم لگنے یا کسی وجوہات کی بنا پر یہ فنگر پرنٹ مٹ بھی جائے تو دوبارہ ہو بہو وہی لکیریں ظاہر ہو جاتی ہیں.