برف کے پھول
سرد خاموش سی شام میں
پھول کی دودھیا پتیوں کی طرح
برف کے پھول گرتے ہیں جب
وادیوں اور پہاڑوں کی ویران آغوش میں
پھیل جاتی ہے جلتے صنوبر کی بھینی مہک
برف کی پتیاں ٹہنیوں سے لپٹ جاتی ہیں
دھند میں ڈوب جاتے ہیں منظر سبھی
اور پہاڑوں پہ رہتی نڈر لڑکیوں کی سنہری لٹیں
برف سے بھیگنے لگتی ہیں
مسکراہٹ سے لب کِھلتے ہیں
جھیل کے راستے
ڈھک کے پھولوں سے یوں لگتے ہیں
جس طرح ہاتھ مزدور کے زخموں سے سجتے ہیں
زخم جو درد کو راستہ دیتے ہیں
راستے زندگی کا پتہ دیتے ہیں
پھول کھلنے لگیں تو بہاریں پلٹ آتی ہیں
جس طرح درد بڑھنے سے
انقلاب آتے ہیں
~رابعہ رفیق🥀