ایک وقت تھا جب ہمارے گاؤں کے سب لوگ بس میں بیٹھ کر بازار جایا کرتے تھے موٹر سائیکل کسی ایک آدھ گھر میں ہوتی تھی نہر کے کنارے سنگل سڑک کے دونوں اطراف شیشم کے درخت 🌲 ایک خوبصورت جال بناۓ کھڑے ہوتے تھے جن پر ہر وقت چڑیوں کی چہچہاہٹ ایک الگ میوزک پیش کرتی رہتی تھی ، اُس سڑک پر چلتی بس جب اپنا مخصوص ہارن بجاتی تو گھروں میں پتہ چلتا کہ پہلا ٹائم گزر رہا ہے کسی کو اپنے ہاں مہمان آنے کی اطلاع ہوتی اور کسی کو اپنے گھر بیٹھے مہمان کو روانہ کرنے کی فکر ہوتی اور پھر ایک ہوا چل گئ جس نے اپنے زور سے
وقت بدل دیا ، اور پھر
روڈ بدل گۓ
لوگ بدل گۓ ،
محبتیں بدل گئی،
بسیں بدل گئیں ،
سائیکلیں ٹھکانے لگ گئ،
درخت کٹ گۓ،
چِڑیاں اُڑ گئیں ،
چہچہاہٹ تھم گئی ،
پیدل والے رستوں پر گھاس ہو گئ ،
امی ماما میں بدل گئ ،
ابو پاپا کا روپ اختیار کر گۓ ،
اور پھر میرے گاؤں کے لوگ آپس میں بیگانے ہو گۓ، ایک دوسرے کی پرواہ ختم ہو گئی، اور یوں ایک حسِین زمانے کا اختتام ہو گیا۔۔۔۔💔😑