قید خانہ

Admin
0

 قید خانہ


گھر کے عین آخری کونے

آسیب زدہ کمرے پر لپٹی کچھ پرانی بیلیں

نا ہموار فرش

چار کھردری دیواریں

ایک آدھ ٹوٹا روشندان

دیوار پر لٹکی چند ایک پرانی تصاویر

پرانہ بستر، تکیہ جس سے آنسوؤں کی بو آئے

آفت خیز جسم، رگوں سے باہر جیسے خوں آئے

تاریک تر یادوں میں اٹا مفلوج ذہن اور بوسیدہ ہڈیاں

خود سے سوچے گئے چند ٹوٹے خواب اور نیند کی بری انتظاری

چوبیس گھنٹوں میں آنے والی اک شام اور سیاہ رات کا کٹھن سفر

ایک ٹوٹا ہوا پرانہ ریڈیو اور اس میں محفوظ کچھ نصرت کی غزلیں

فرش پر بکھرے چند ایک سیگریٹ کے ٹکڑے اور ادھ موئی سانسیں

مگر ان آلام کے مقابلے، تمہارے بچھڑنے کا دکھ سب سے بھاری ہے 



Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !