میں نے کئی بڑے اداکاروں کے انٹرویو دیکھے ہیں، نواز الدین صدیقی کا انٹریو بہت متاثر کن تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ وہ صرف اداکار نہیں ہے، اس کا زندگی اور انسان کے بارے میں مشاہدہ بھی بہت گہرا ہے۔ اس نے اپنے حالات سے یہ سیکھا ہے کہ ہر اچھے انسان میں ایک بُرا انسان بھی موجود ہے اور ہر بُرے انسان میں اچھا انسان بھی پایا جاتا ہے، کسی بھی وقت کسی بھی انسان کا کوئی بھی روپ سامنے آسکتا ہے۔
"میں نے اکثر خوشبوؤں سے بھرے انسان بھی دیکھے ہیں، جو دیکھنے میں بہت متاثر کرتے تھے لیکن جب ان کے قریب گیا تو عجیب باس آتی تھی اور ایسے میلے کچیلے پھٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس لوگ بھی دیکھے ہیں جن کے پاس جانے سے عجیب سی خوشبو محسوس ہوئی۔
مجھے ہیرو بننے سے بہت الجھن ہوتی ہے۔ میں سجا سنورا ہوا، طاقتور، ہر فن مولا قسم کا ہیرو نہیں بننا چاہتا۔
میں اس انسان کا کردار نبھانا چاہتا ہوں جو ضبط کے بوجھ تلے دب جاتا ہے، کچھ کہہ نہیں پاتا یا اس کے پاس کہنے کا ڈھنگ ہی نہیں۔۔۔ ایسا انسان جسے غم ہے، اس غم کو محسوس بھی کرتا ہے لیکن اس کے بارے میں جانتا نہیں ہے کہ یہ ہے کیا۔۔۔؟"
قربِ عبّاس